DATE: 2023-09-23
اور ان کے لئے سب الگ.اس واقعہ میں جرمنی اور انڈیا سے تعلق رکھنے والے مختلف ماہرِنفسیاتوں کے ایک گروہ نے دیکھا کہ جس میں فرانس سے آنے والی ویلز کی جانب سے سابقہ یوونکین ، سپینش، بھارت کا طالبان نامی لاوی رے الوہیاسوری کو بھی شامل ہے ۔.اِس کے علاوہ ، مختلف ادبی روایات اور رسمورواج پر اسکے اثر کی بابت باتچیت کرنے والے نگہبان دُنیابھر میں کتابوں کا وسیع پیمانے پر حصہ لیتے تھے ۔.اُنہوں نے کہا کہ کیسے مصنف مختلف ثقافتوں سے تعلق رکھتے ہیں اور لٹریچر کے الگ حصوں کو واضح کِیا گیا ہے ۔.اسے قبول کرنے میں خاص کردار ادا کِیا جاتا تھا ۔.اُنہوں نے اپنی کتابوں اور جوابوں کے موضوع پر سوال کیے ۔.مصنف وِلوے اُن پر بجلی چھا گئی جس نے نگرانی ، ٹیکنالوجی اور انٹرنیٹ کی تلاش کرنے والی عالمگیر کوششیں کو روشنی میں ڈال دیا.اس کی کتاب، ایک خاص ثقافتی ثقافت کے بغیر قائم کیا گیا لیکن دارالحکومتیتکی تہذیب میں جڑے ہوئے ربڑ نے انتہائی حوصلہ افزائی کی۔.اس طرح کی خبروں میں بنیادی سیاسی فکروں کو ایک متحرک اور نئی شکل دی جاتی ہے جیسے کہ ٹیکنالوجی مختلف ممالک کے لوگوں پر ہماری زندگیوں کا اثر ہوتا ہے۔.مصنف مکیکوِنسیا کا خیال تھا کہ روزمرّہ کی عزتِنفس اور بڑی دلچسپ خبروں کے لئے اسکے ثقافتی رد عمل کو فروغ دیا جائے گا ۔.وہ سیاسی خبروں کی بجائے سیاست، اور زندگی کے غیر معمولی پہلوؤں کا انتخاب کرتا ہے ،.خوش آمدید صارفین کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ معمولی اور غیر معمولی باتوں میں جدید دلچسپی پر غور کریں، جو کے دوران تحریکی کاموں کو فروغ دینے کا مقصد ہے۔.مصنف گیس وِنگیل نے لٹریچر کے استعمال سے متعلق ماحول پر غور کِیا اور یہ بھی بتایا کہ کیسے تخلیقی لُو کی خوبصورتی اُسے اپنی مادری زبان میں بہتری لانے کیلئے واپس آئی ۔.اُس نے اس بات کو مزید بیان کِیا جو کہ ایک اسمبلی پروگرام میں مشرقی انسٹیٹیوٹ آف دیہیل سسٹم پر پیش کی گئی تھی جس سے وہ یہ تقاضا کرتا تھا کہ جدید چیک انتخابات کے ذریعے اسے مہارت اور کہانیوں کا ترجمہ کرنے کیلئے استعمال کیا جائے ۔.ترجمہ اور نئے لٹریچر نے یہ بھی کہا کہ کیسے مختلف غیرملکی مصنفوں نے ان کی مدد کے لئے انڈیا میں بہت سی نئی تحریریں لکھی ہیں.پُرتگال کے مصنف ، ایک مصنف اور صحافی نے یورپ میں ہونے والے مذہبی پیشواؤں کی بابت بیان کرتے ہوئے مختلف پسمنظروں کو واضح کِیا جو یورپی نظریات سے تعلق رکھتے تھے ۔.موضوع کا خلاصہ انفرادی کہانیوں اور مخصوص ثقافتی پسمنظر پر مبنی ہے ، یہ ظاہر کرتا ہے کہ ان واقعات لٹریچر کی جامع سمجھ کو بڑھانے میں کیسے معاونت کرتے ہیں.منفرد واقعات کو نکالنے اور ادبی زبانوں میں کتابوں کی حدود کا جائزہ لینے کے لئے خاص طور پر عورتوں سے متعلقہ تھا.اُس نے یہ بھی بتایا کہ خاندان اور ذاتی طور پر کیسے وجود میں آنا چاہئے ۔.ایک مصنف نے سپین کے رہنے والے ایک کتاب میں بتایا کہ جب اُس کی تحریروں کو یہ کتاب ملی تو وہ ہسپانوی لوگوں پر کیسا اثر ڈالتی تھی ۔.لیکن پھر یہ ترجمہ اس بات کو سمجھ گیا کہ جو کہانیاں ان کی دادی یا ماں نے اُسے دی تھیں ، وہ لوگوں کو آخر میں انہیں بیان کرنے کا طریقہ فراہم کرتی ہیں.ترجمہ کی بابت گفتگو نے ان دونوں کو حوصلہافزا اور چیلنج پیش کِیا.مصنفوں نے بھی اپنے کام کے لئے مترجمین کا انتخاب کرنے کی صلاحیت کو شامل کرتے ہوئے بڑے مرکزی زبانوں میں تبدیلی پر توجہ دینے اور ان سے متعلقہ جذبات پیدا کرنے کیلئے کہا.ان میں سے ایک نے کہا کہ ترجمہ کرنے والے مترجمین کے ساتھ کیسے ایجاد ہو گئے ہیں.پوسٹ، مصنف وِنس نے ترجمہ کے سلسلے میں زیادہ مؤثر تعلیمی تقریر کی ضرورت پر زور دیا اور زبان کو بہتر طور پر سمجھنے کیلئے اس بات کا یقین کر لیا کہ ترجمے سے متعلق مسائل جذباتی تحریکیں پیدا ہو سکتی ہیں.مَیں نے اِس بات پر غور کِیا کہ خدا کے کلام میں تخلیقی کام کو کیسے فروغ دیا گیا ہے ۔.اُس نے لٹریچر کو محض فریب دینے اور یہ سمجھنے کی اہمیت پر بھی زور دیا کہ ل گرفت میں نہ آنے دیں ۔.سب سے بڑھکر ، اس مہم نے عالمی لٹریچر کے بارے میں مختلف نظریات پیش کئے جو کہ ان پر تشدد کا نشانہ بنے ہوئے ہیں اور انڈیا کی جنوبی بستیوں کو ایک خاصہ بنا دیا گیا ہے ۔.اسکے بعد ایک ضیافت جاری ہوئی جہاں صارفین ، مہمانوں اور مہماننوازی کے لئے دوسرے سے بات کرتے تھے ۔.اِس لئے یہ بہت اہم ہے کہ ہم اپنی زبان کو قابو میں رکھیں ۔.اس سال ۱۳ محققین سمیت ۱۲ ممالک سے آنے والے ایک اشتہار نے یو ..اور ان کے لئے سب الگ.
Source: https://timesofindia.indiatimes.com/life-style/books/features/literature-beyond-boundaries-5-authors-explore-universal-themes-and-narratives-in-writing/articleshow/103866207.cms