DATE: 2023-08-31
جب انٹرنیشنل جرنل آف میگزین کی شائعکردہ تحقیق کے مطابق ، باقاعدہ تبدیلی کو عمل میں لانے والی تبدیلیوں کا سبب بنتی ہے تو یہ اس قسم سے پیدا ہونے والے واقعات اور رویوں پر اثرانداز ہوتے ہیں ۔.
امریکہ کی یونیورسٹی کے محققین نے دریافت کِیا ہے کہ یہ خلیے بھی جگر اور دماغ میں موجود پروٹین کو بدل دیتے ہیں.یہ پانی تین ہفتوں تک پینے کے لئے سمندر میں بہایا جاتا تھا ۔.ہمارے لئے، یہ ایک عجیب چیز تھی.یہ بہت زیادہ سُرَن نہیں تھے مگر تھوڑی دیر میں ہم نے ان تبدیلیوں کو محسوس کیا، خبریں ایجنسیوں کے مطابق.یہ خلیے بدن کے اندر ، جگر ، گردوں اور دلوں میں بھی پائے جاتے ہیں ۔.محققین ان چھوٹے ذرّات کی عالمی تقسیم سے حیران ہیں.وہ یہ سمجھ گئے کہ دماغ وائرس اور بیکٹیریا کی وجہ سے جسم کے اندر داخل ہونے والے جراثیموں کو محفوظ رکھنے کیلئے ہیپاٹائٹس بی کا سبب بنتا ہے ۔.یہ دماغ کے اندر ایک بہت بڑی خلیے کی مقدار میں کمی کا باعث بن سکتا ہے ۔.لیکن دل اور پھیپھڑوں کی بیماریوں کے ذرّات کا اندازہ اِس بات سے لگایا جاتا ہے کہ یہ جراثیم نظامِخون میں گردش کر رہے ہیں ۔.دماغ کی رکاوٹ کو بہت مشکل ہونا چاہیے.لیکن یہ گیس اور بیکٹیریا کے خلاف محفوظ ہے ۔.یہ دماغ کے اندر گہرے حصے میں تھا، نے کہا کہ.پلاسٹک کے چھوٹے ٹکڑے ہیں.امریکی نیشنل سمندر اور پریس کے مطابق چھوٹی سی پلاسٹک کی وضاحت پانچ ملی ہوئی بڑی مقدار میں جو کہ ہمارے سمندر سے بھی نقصان ہو سکتا ہے.سمندری طرزِزندگی میں ، خوراک کی کمی کا باعث بننے والی غذا کے استعمال ، رویے اور جینیاتی تبدیلی کو کم کرنے والے عناصر بھی کھانے پر منتج ہوتے ہیں.یہ سانپ خوراک کی زنجیروں میں انسانی جسم داخل ہوتے ہیں.جب اقوامِمتحدہ کے ماحولیاتی نظام کی ویبسائٹ پر دستیاب ایک رپورٹ شائع ہوتی ہے تو اسکے علاوہ ، لوگ خوراک میں داخل ہونے والے کھانوں سے حاصل کر سکتے ہیں جو ہوا سے لیکر پانی کو جذب کرکے اُنہیں جِلد تک پہنچاتے اور گلے لگاتے رہتے ہیں.ڈاکٹروں کو مختلف انسانی اعضا اور نوزائیدہ بچوں کی جگہ پر دیکھا گیا ہے ۔.اب کے ماحول میں کیمیائی عناصر دستیاب ہیں.اُنہیں سگریٹ کے ذریعے تمباکو ، گیس اور کپڑے کی مدد سے جِلد کا رنگنما استعمال کِیا جاتا ہے ۔.لبوں کے ہونٹوں میں موجود پُرانے حصے براہِراست ہوتے ہیں.ہنبک اور ہر کپڑے کے ۶۰ فیصد حصے کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ میں سے ۹ فیصد لوگ کپڑوں اور دیگر چیزوں کی وجہ سے نقصان اُٹھاتے ہیں ۔.اور ان کے لئے سب الگ.
Source: https://timesofindia.indiatimes.com/life-style/health-fitness/health-news/microplastics-cause-dementia-like-behaviour-in-mice-and-bioaccumulate-in-every-organ/articleshow/103210522.cms