DATE: 2023-08-25
ایس او آر جی: ایم نے ہمیشہ یہ ثابت کیا ہے کہ جے ٹی وی کو اس سے لطف نہیں ہوا تھا، اگر اسے قابو میں رکھا گیا تو ملک وکی کے سب سے بڑا وزیر اعظم کا گھر جس نے اپنی یونین کی حکومتوں میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے۔.اور ان کے لئے سب الگ.پاکستانی حکومت کے وکیل ڈیوڈ طالبان کی جانب سے اصلاحی واقعات کو پڑھاتے ہیں۔.پھر سی آر ٹی کے شہر الے نے اس پر دستخط کیے اور جنات کو وزیرِاعظم کی طرف سے درخواست کرنے کیلئے کہا کہ وہ بھی ایبلیا کا مسئلہ بیان کرے.اُس نے کہا : ” بہنبھائی بھی اس دعوت کو قبول کرنے کے مشتاق تھے ۔.وہ کوہِسینا سے متفق ہونے کی طرف مائل تھی.لیکن پھر بھی، اس معاملے پر سخت مخالفت کی گئی کہ پاکستان میں ظلم و زیادتی کیا گیا تھا اور بھارت کو سرکشی کے پالیسیوں سے کام نہیں کرنا چاہیے تھا۔.اس رائے کی وجہ سے ، یہ معاملہ مُلکناکینیوِنا اور وانس کیساتھ باتچیت کرنے لگا ۔.گفتگو میں، یہ ایک حل تھا کہ جوتایا بڑا بخار چلا رہا تھا اور اس کا پیچھا کرنے کے لئے شہر سے باہر ہے.یہ فیصلہ کِیا گیا تھا کہ کوہِسینا پر جانا چاہئے.وانوِن نے کہا کہ جوسی کی ریاست کاواای اور اُس کے ساتھ تعاون کرنے والے لوگوں کو خاص عہدے پر فائز کر دیا گیا تھا ۔ “.وانس کی کتاب کا حوالہ دیتے ہوئے ، اکتوبر ۱۶ ، ۱۹۴۹ میں جب کوشوے کے ایک افسر نے لکھا کہ ” مجھے اس کام سے متعلق کچھ تبدیلیاں کرنی ہیں جو خاص طور پر وہاں موجود ہے اور مَیں نے کہا : میں نے اپنی بنیادی اصلاحی صلاحیتوں کیلئے بالخصوص اپنے حقوق کی بنیاد پر تبدیلی دیکھی ہے۔.آپ شاید سمجھ جائیں کہ انڈیا کا ہُوا فی الحال حصہ بن گیا ہے اور ان میں سے کسی کو بھی شامل نہیں کرنا.” مَیں اس بات سے بالکل فرق نہیں ہوں کہ ہمارے گروپ نے خود کو پسند کیا ہے.جب بھی ہم باہر چاہتے ہیں، وہ ہمیشہ ہمیں اس کی ذمہ داری دیتا ہے.بِلاشُبہ ، وہ انڈیا کی حکومت یا بھارت کے خلاف کوئی ذمہ داری نہیں ہے، یا پھر آپ کو اور وزیراعظم (یعنی محمد علیٰحدگی) پر بھی جو اس سے سب نے لکھا تھا.جب ال گور اسمبلی اسمبلی کی خاص حیثیت پر وانس کے تجویز کو قبول کیا تو ایک نے کہا کہ، اےکینوِی نے اس وقت جو امریکیوں میں ہوا تھا وہ امریکہ میں ہونے والی نصیحت کا نتیجہ نکالا.اگر ھسی وہاں ہوتا تو ہم اسے باہر نکال سکتے تھے.لیکن مَیں اُن کو کیسے بچا سکتا ہوں جو صرف حکم عائد کر رہے تھے ؟ اگر میں نے ایسا کیا ہوتا تو لوگ کہتے کہ مجھے سزا دی جاتی ۔.اِس لئے وہ بہت غصے میں تھے مگر مایوس نہیں ہوا ۔ “.” اُس کے بعد نہ توڑے اور نہ ہی کوکووِخ مستقل طور پر پار کِیا گیا تھا.مستقبل بھارت کی حکومت کے طاقت اور تعاون پر انحصار کرے گا، اگر ہم اپنی طاقت پر اعتماد نہیں کر سکتے تو ہمیں ایک قوم کے طور پر وجود حاصل کرنے کا حق نہیں۔.اور ان کے لئے سب الگ.
Source: https://timesofindia.indiatimes.com/india/govt-cites-sardar-vallabhbhai-patels-opposition-to-jk-special-status-to-buttress-article-370-stand/articleshow/103037726.cms