DATE: 2023-08-25
حضرت دی این ایس اے: کورٹ نے کہا کہ اگر کوئی شک ہے کہ کسی شخص کو موت کے حق کی بنیاد پر الزام لگانے اور اسکے بارے میں شکوشبہات کرنے والے ایک شخص کیلئے سزا دینے کا حکم نہیں دیا جاتا جو اپنے بیٹے کو سزائےموت دے رہا تھا اور مرنے سے پہلے مر جانے والی دو بھائیوں کو دوزخ کی سزا سنائی جا رہی تھی.انصاف و رحمی کے ایک قانون اور انکلے الاسا نے کہا کہ موت کی یادگار کو تسلیم کرنا بہت بڑا ہے کیونکہ جب ہر شخص خود جھوٹی نیت سے مر جاتا ہے تو وہ جھوٹ بول کر بات کرنے میں کامیاب ہوتا ہے.لیکن عدالتوں نے اس پر بھروسا نہیں کِیا تھا ۔.” اس بات کا یقین کرنا صرف ایسے معاملات میں ہے جہاں مُردے جی اُٹھتے ہیں ، جیسے کہ ہاتھ کی حالت کے مطابق موت واقع ہوئی تھی ۔.ایسے حالات میں ، عدالت کو شاید موت کا اعلان کرنے سے گواہوں کے مُتوَفّی اظہار کی بابت کچھ شہادت دینے کیلئے ثبوت تلاش کرنا پڑے ۔.ہر معاملے میں مناسب نتیجے پر پہنچنے کیلئے ثبوت اور مواد کا وزن موزوں طور پر کِیا جانا چاہئے.ہم اس وجہ سے کہتے ہیں کہ، اگرچہ سی سی ڈی کو دو موت کی سزا دی گئی ہے جب ایک شخص کا نام لیا گیا جو کمرے میں داخل ہونے والا تھا مگر شکی طور پر.اس کے بعد ، جب گواہوں اور موت کی تمام شہادتیں اور عقائد کا جائزہ لینے کے باوجود یہ کہا گیا کہ ان میں اختلاف پایا جاتا ہے تو اُسے مرنے والے یا جانبوجھ کر گواہی دینے والوں کو قیامت پر ایمان رکھنا تھا ۔.قیدیوں کے لئے شوگر کی درخواست کو قبول کیا گیا اور اس نے کہا کہ موت کا رُخ کسی طرح سے نہیں کِیا جا سکتا ہے ۔.” سزا کی ذمہ داری ان الزامات کے خلاف یقینی طور پر فیصلہ کرنے والوں کو قائم رکھنے کا فرض ہے.شک کی بدولت ہمیں ہمیشہ اُس شخص کی طرف سے حمایت حاصل کرنی چاہئے ۔.سچ ہے کہ موت کا اعلان کرنا ایک ایسا ثبوت ہے جو اس پر بھروسا کرنے کے لئے کِیا گیا تھا ۔.مقدمے کا یہ کہنا کافی نہیں کہ موت کی قربانی پر اعتماد کرنا قابلِبھروسا ہے اور اس الزام کو قتل کر دیا گیا ہے۔.اور ان کے لئے سب الگ.
Source: https://timesofindia.indiatimes.com/india/dying-declaration-cant-always-be-sole-basis-for-conviction-supreme-court/articleshow/103037633.cms