DATE: 2023-08-20
اس نے حکومت کو لکھنے کے لئے کہا کہ جو کچھ لکھا تھا وہ لکھتی رہیں.وہ سن ۲۰۰۹ میں ملک چھوڑ دیا اور اِسے انعام دینے کا اجر ملا.ناجائز تعصّب کے جنون میں ، ایک نوجوان عورت خوش رہنے سے انکار کر دیتی ہے.
ان الفاظ کو رومی پار خانے کے ایک وزیرِاعظم نے استعمال کیا تھا جو کہ رومن جرمن مصنف اور سامیس گوین کی نگرانی میں فروخت کرنے والے تھے.
یہ بات آسان ہے، مصنف کے لئے موزوں طور پر کہ جب وہ دونوں ہی دنیا میں رہتے تھے تو انہوں نے واقعی اپنی مرضی کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔.
وہ نہ صرف اسے ادا کرے گی: جب اس کی زندگی کو تشدد سے پاک کر دیا گیا اور ملک کے خفیہ پولیس والے انتہائی خوفزدہ ہو گئی،.
نویں سال کی عمر میں ، اگست ۱۷ کو جرمنی کے شہر السیکییس نے جرمن زبانوں کا رُخ کِیا ۔.
سن ۱۹۸۰ میں ، برائی کے الزام سے متاثر ہونے والی حکومت نے اُسے اپنی تحریروں کیساتھ خط لکھ کر ردِعمل دکھایا.
اُس وقت تشدد اور اذیت کا سامنا مغرب میں شائع ہونے والے اپنے کاموں کے غیرقانونی استعمال سے بھی زیادہ برا ہوا تھا.تصویر: ان کے دادا نے جوکچھ بھی کیا وہ سب کھو دیا جب حکومت دوسری عالمی جنگ میں اقتدار پر قبضہ کرنے آیا کیونکہ یہ ایک بڑا ممتاز اور منصفانہ پیشہ تھا..
اِس لئے وہ اپنے الفاظ کو یاد کرنے اور خاموشی سے خاموش رہنے کی کوشش میں تھے ۔.
اُس وقت کے طور پر ، جیسا کہ موجودہ ذمہدار ہونے کا ذکر ملک روم میں نہیں کِیا گیا ہے ۔.مستقبل کے مصنفوں نے ایک دوسری کائنات میں پیدا کِیا جس کا آغاز آجکل زبان سیکھنے یا زیادہ آسان اور واضح زبانیں بولنے میں ہوا ہے ۔.
اِن میں سے ایک بھائی نے کہا : ” مَیں اپنے گھر والوں کو بھی گواہی دیتا ہوں ۔ “.اُس نے بچپن ہی سے اپنے پڑوسیوں ، حکام اور ظالم حکومتوں کے ہاتھوں جرمن قومپرستی کو سیکھا تھا ۔.یہ تخلیقی کائنات تھی جس میں وہ بعدازاں لکھنے لگی.
جو لوگ ایک نسلی نسل کے مالک ہیں وہ ہمیشہ سے ان لوگوں سے فرق ہوں گے جو ملک کی عام آبادی میں لکھتے ہیں، اس کا سرکاری زبانوں میں ترجمہ کرتے ہیں۔.
ھسیکو کو 2009 میں ایک شاندار انعام دیا گیا:.
یہ مختلف اقدار ہیں، ادبی اسکول کی ایک مختلف قسم، مختلف اثرات.اُسکی ماں ، جرمن زبان میں اپنی زندگی کا سب سے بڑا اثر.
تاہم ، مالشُدہ زندگی کے بغیر وہ اور تمام مر جانے والے لوگوں کو تکلیف پہنچی جنہوں نے اُسے اس کی توہین کرنے کا حکم دیا تھا ۔.الخکا کے سابق سربراہ، ہنگری ( خانہ ہائےیسسیوے) اچھی طرح سے جانتا ہے اور اس کی مانند میں پیدا ہوا تھا.
سی بی جی کے ایک مضمون میں انہوں نے سابقہ اصلاحی کو یاد کیا، جنہوں نے کہا کہ رومی باشندوں کی ضرورت تھی.وانسی رومی زبان اور سیاسی نوعیت کے اثرات کی بابت بات کر رہی تھی، جس طرح اس نے اپنے خط کو سنا تھا کہ آبادی اور بالخصوص عوامی تعداد میں سے بیشتر کا حصہ کس حد تک ادا کیا گیا ہے۔.
خفیہ پولیس کے سرے پر اذیت کا نشانہ بننے والے ایک نوجوان مصنف کے طور پر جب اُسکی پہلی کتاب شائع ہوئی تو اس نے فوراً ہی اسکی اشاعت کی گئی.
اُسکی کتابوں میں کردار بھی حکام کے ہاتھ میں تھا اور اسے غائب ہونے کی ضرورت تھی.رومن جرمن مصنف، جو کہ 202 میں جرمن زبان کے لئے ایک مسال انعام حاصل کرنے والا تھا:.
یہ غصے اُس وقت بڑھ گئی جب گواہوں نے ۱۹۴۴ میں جرمن زبان میں جرمنی کی ایک چھوٹی سی کہانیاں شائع کیں جو تقریباً دو سال بعد مغربی پبلشر کے ذریعے شائع ہوئی تھیں ۔.
حکومت جلدازجلد ہی رِہا ہو جانا چاہتی تھی.مغربی جرمنی میں اُس نے اپنی آخری مہینوں کے دوران دوزخ کی آگ کا نامونشان مٹا دیا ۔.
اُسے جانے کے لئے کہا گیا تھا کہ وہ اذیت اور ذلت کا شکار ہے جس میں ۵۰ سے زائد سوالات شامل ہیں ۔.مجھے اچھی طرح یاد ہے، رومی مصنف اور وانسکی نے ایک مضمون میں لکھا تھا جب یہ سردی تھی تو اس کی ماں اُسکی امی اور رچرڈ والسی کو ٹرین سٹیشن پر پہنچے ۔.
یہ سخت سردی تھی.[ ... گھر میں دہشت گرد اور ظالم حکومت کی تباہی کے خطرے کا سامنا، وہ ابھی تک نامعلوم طور پر وہاں کھڑے تھے.وہ جانتے ہیں کہ اُصولوں پر قائم رہنے اور اچھے نتائج کے باوجود اپنی رائے کا اظہار کرنے سے کیسے کِیا جا سکتا ہے ۔.
ایک بار کہا گیا کہ وہ کبھی مصنف بننا نہیں چاہتی تھی.
وہ بچپن سے ایک دریا کے کنارے کام کرنے کا خواب دیکھتی تھی اور صرف خوف ہی لکھتی تھی.بعدازاں وہ دو سُن کر اخباروں اور رسالوں سے باتیں نکالنے کے لئے مشہور ہو گئی ۔.اس ویڈیو کو دیکھ کر، اور ویب سائٹ کے ذریعے ایک فلم بنانے کی مدد سے.
ایک دلیر عورت کی دلیری اور اعتماد کے ساتھ میں نے ۱۹۷۰ سے ۸۰ سال تک جمہوریت اور انسانی وقار پر قائم رہنے والے ہمت کا مظاہرہ کیا، سابقہ جرمن صدر وانس ڈی لانسیوے سیور لینی کو تحریر کِیا.
آج تک وہ جمہوریت کے لئے اپنی آواز بلند کر رہی ہے اور تمام انسانیت کا وقار.وہ اپنے قارئین کو شبنم کے مختلف موضوعات اور زبان کی ایک ایسی کتاب فراہم کرتی ہے جو اُس وقت بھی قابلِغور ہوتی ہے ۔.اُسکی 70ویں سالگرہ سے کچھ دیر پہلے ، گزشتہ ۲۰ سالوں کے مضامین اور تقریریں جرمنی میں شائع ہوئیں ۔.
اِس کتاب میں بھی مَیں خود کو بالکل سچ ثابت کر رہی ہوں.
وہ ہر چیز کے دل پر لکھتی ہے اور ایک سادہ اعتقاد یہ ہے کہ صرف ایک ہی شخص کو تمام انسانیت کی ناانصافی کا سامنا کرنے کیلئے اس سے متاثر ہونے والے تمام انسانوں میں اسکا سبب بننے والا کافی ہے.
ہر شخص کو اس ناانصافی سے واقف ہونا چاہئے، وکیو نے کہا.اور کیونکہ کوئی ریاست نہیں ہے، نہ ہی مذہب دنیا میں ایسی ناانصافیوں کی وجہ سے جو کہ جنگ کے عروج پر بڑھتی جا رہی ہیں،.
اُن کا تعلق جرمن زبان سے تھا ۔.
اور ان کے لئے سب الگ.
Source: https://www.dw.com/en/a-master-seamstress-of-words-herta-müller-turns-70/a-66561924